وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کوئی عدلیہ مخالف موقف نہیں ہوتا اور نہ ہونا چاہیے، آئین کے اندر ہی سب کو رہنا ہوتا ہے، طلال چوہدری نے اگر آئین و قانون کے خلاف بات کی تو قابل قبول نہیں،طلال چوہدری کو اپنے بیان پر معذرت کرنی چاہیے۔
ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کے فیصلے کے خلاف ایک فیصلہ دیا گیا، عوام نے عدالتی فیصلے کو قبول نہیں کیا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سزائیں قیاس آرائی پر نہیں شواہد کی بنیاد پر ہوتی ہیں، مشکل فیصلے ملک کے حق میں کرنے پڑتے ہیں، شواہد دیکھے ہیں ناممکن ہے کہ نوازشریف کو سزا ہو، امید ہے شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہو گا، یقین رکھتا ہوں عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ امریکا کو واضح کہا ہے معلومات دی جائیں پاکستان خود ایکشن لے گا، پاکستان پر اگر حملہ ہو گا تو اپنا دفاع کریں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم امریکا کے اتحادی ہیں، اتحادیوں میں اعتماد ہوتا ہے وہ ایک دوسرے کو ٹوئیٹ نہیں بھیجتے۔
پاکستان کے موقف میں آج بھی تبدیلی نہیں آئی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پہلے بھی پارٹنر تھے آج بھی ہیں، کولیشن سپورٹ فنڈ کوئی امداد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی نہیں افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ کیا جاتا ہے 27 افغان نیشنل پکڑے گئے جنہیں افغان حکومت کے حوالے کردیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی غیر قانونی کام ہو تو اسے قانون کے حوالے کیا جاتا ہے، مشرف نے کتاب میں لکھا وہ پیسے لے کر بندے دیا کرتے تھے، ہم نے ٹوئیٹ کے ڈر کی وجہ سے افغانیوں کو واپس نہیں کیا۔
ان کا کہا تھا کہ تیل کی قیمت آج بھی ہماری دوسرے ممالک سے کم ہے، ایل این جی کی پوری ذمے داری قبول کرتا ہوں، ملک میں اضافی گیس نہیں لائیں گے تو گیس کا بحران حل نہیں ہو گا۔ ایئرلائن چلانا میرا خاندانی پیشہ نہیں، پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ کوئی اور حل نہیں، پی آئی اے کو اس سال بھی 42 ارب کا نقصان ہوا۔
آئندہ انتخابات میں وزیراعظم کی نامزدگی کا فیصلہ مرکزی اجلاس میں ہوگا، نہ پہلے اور نہ آج وزیراعظم کا امیدوار ہوں، مجھے پارٹی اگر کہے گی تو حاضر ہوں لیکن وزیر اعظم کا امیدوار نہیں، جو پارٹی فیصلہ کرے گی وہی فیصلہ ہوگا۔
خبر: جنگ